²⁴ عیسیٰ نے اُنہیں ایک اَور تمثیل سنائی۔ ”آسمان کی بادشاہی اُس کسان سے مطابقت رکھتی ہے جس نے اپنے کھیت میں اچھا بیج بو دیا۔ ²⁵ لیکن جب لوگ سو رہے تھے تو اُس کے دشمن نے آ کر اناج کے پودوں کے درمیان خود رَو پودوں کا بیج بو دیا۔ پھر وہ چلا گیا۔ ²⁶ جب اناج پھوٹ نکلا اور فصل پکنے لگی تو خود رَو پودے بھی نظر آئے۔ ²⁷ نوکر مالک کے پاس آئے اور کہنے لگے، ’جناب، کیا آپ نے اپنے کھیت میں اچھا بیج نہیں بویا تھا؟ تو پھر یہ خود رَو پودے کہاں سے آ گئے ہیں؟‘
²⁸ اُس نے جواب دیا، ’کسی دشمن نے یہ کر دیا ہے۔‘
نوکروں نے پوچھا، ’کیا ہم جا کر اُنہیں اُکھاڑیں؟‘
²⁹ ’نہیں،‘ اُس نے کہا۔ ’ایسا نہ ہو کہ خود رَو پودوں کے ساتھ ساتھ تم اناج کے پودے بھی اُکھاڑ ڈالو۔ ³⁰ اُنہیں فصل کی کٹائی تک مل کر بڑھنے دو۔ اُس وقت مَیں فصل کی کٹائی کرنے والوں سے کہوں گا کہ پہلے خود رَو پودوں کو چن لو اور اُنہیں جلانے کے لئے گٹھوں میں باندھ لو۔ پھر ہی اناج کو جمع کر کے گودام میں لاؤ‘۔“
³¹ عیسیٰ نے اُنہیں ایک اَور تمثیل سنائی۔ ”آسمان کی بادشاہی رائی کے دانے کی مانند ہے جو کسی نے لے کر اپنے کھیت میں بو دیا۔ ³² گو یہ بیجوں میں سب سے چھوٹا دانہ ہے، لیکن بڑھتے بڑھتے یہ سبزیوں میں سب سے بڑا ہو جاتا ہے۔ بلکہ یہ درخت سا بن جاتا ہے اور پرندے آ کر اُس کی شاخوں میں گھونسلے بنا لیتے ہیں۔“
³³ اُس نے اُنہیں ایک اَور تمثیل بھی سنائی۔ ”آسمان کی بادشاہی خمیر کی مانند ہے جو کسی عورت نے لے کر تقریباً 27 کلو گرام آٹے میں ملا دیا۔ گو وہ اُس میں چھپ گیا توبھی ہوتے ہوتے پورے گُندھے ہوئے آٹے کو خمیر بنا دیا۔“
³⁴ عیسیٰ نے یہ تمام باتیں ہجوم کے سامنے تمثیلوں کی صورت میں کیں۔ تمثیل کے بغیر اُس نے اُن سے بات ہی نہیں کی۔ ³⁵ یوں نبی کی یہ پیش گوئی پوری ہوئی کہ ”مَیں تمثیلوں میں بات کروں گا، مَیں دنیا کی تخلیق سے لے کر آج تک چھپی ہوئی باتیں بیان کروں گا۔“
Text is under a Creative Commons Attribution-NonCommercial-NoDerivatives 4.0 International license.