¹ اُس وقت گلیل کے حکمران ہیرودیس انتپاس کو عیسیٰ کے بارے میں اطلاع ملی۔ ² اِس پر اُس نے اپنے درباریوں سے کہا، ”یہ یحییٰ بپتسمہ دینے والا ہے جو مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے، اِس لئے اُس کی معجزانہ طاقتیں اِس میں نظر آتی ہیں۔“
³ وجہ یہ تھی کہ ہیرودیس نے یحییٰ کو گرفتار کر کے جیل میں ڈالا تھا۔ یہ ہیرودیاس کی خاطر ہوا تھا جو پہلے ہیرودیس کے بھائی فلپّس کی بیوی تھی۔ ⁴ یحییٰ نے ہیرودیس کو بتایا تھا، ”ہیرودیاس سے تیری شادی ناجائز ہے۔“ ⁵ ہیرودیس یحییٰ کو قتل کرنا چاہتا تھا، لیکن عوام سے ڈرتا تھا کیونکہ وہ اُسے نبی سمجھتے تھے۔
⁶ ہیرودیس کی سال گرہ کے موقع پر ہیرودیاس کی بیٹی اُن کے سامنے ناچی۔ ہیرودیس کو اُس کا ناچنا اِتنا پسند آیا ⁷ کہ اُس نے قَسم کھا کر اُس سے وعدہ کیا، ”جو بھی تُو مانگے گی مَیں تجھے دوں گا۔“
⁸ اپنی ماں کے سکھانے پر بیٹی نے کہا، ”مجھے یحییٰ بپتسمہ دینے والے کا سر ٹرے میں منگوا دیں۔“
⁹ یہ سن کر بادشاہ کو دُکھ ہوا۔ لیکن اپنی قَسموں اور مہمانوں کی موجودگی کی وجہ سے اُس نے اُسے دینے کا حکم دے دیا۔ ¹⁰ چنانچہ یحییٰ کا سر قلم کر دیا گیا۔ ¹¹ پھر ٹرے میں رکھ کر اندر لایا گیا اور لڑکی کو دے دیا گیا۔ لڑکی اُسے اپنی ماں کے پاس لے گئی۔ ¹² بعد میں یحییٰ کے شاگرد آئے اور اُس کی لاش لے کر اُسے دفنایا۔ پھر وہ عیسیٰ کے پاس گئے اور اُسے اطلاع دی۔
Text is under a Creative Commons Attribution-NonCommercial-NoDerivatives 4.0 International license.