²¹ پھر عیسیٰ گلیل سے روانہ ہو کر شمال میں صور اور صیدا کے علاقے میں آیا۔ ²² اِس علاقے کی ایک کنعانی خاتون اُس کے پاس آ کر چلّانے لگی، ”خداوند، ابنِ داؤد، مجھ پر رحم کریں۔ ایک بدروح میری بیٹی کو بہت ستاتی ہے۔“
²³ لیکن عیسیٰ نے جواب میں ایک لفظ بھی نہ کہا۔ اِس پر اُس کے شاگرد اُس کے پاس آ کر اُس سے گزارش کرنے لگے، ”اُسے فارغ کر دیں، کیونکہ وہ ہمارے پیچھے پیچھے چیختی چلّاتی ہے۔“
²⁴ عیسیٰ نے جواب دیا، ”مجھے صرف اسرائیل کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے پاس بھیجا گیا ہے۔“
²⁵ عورت اُس کے پاس آ کر منہ کے بل جھک گئی اور کہا، ”خداوند، میری مدد کریں!“
²⁶ اُس نے اُسے بتایا، ”یہ مناسب نہیں کہ بچوں سے کھانا لے کر کُتوں کے سامنے پھینک دیا جائے۔“
²⁷ اُس نے جواب دیا، ”جی خداوند، لیکن کُتے بھی وہ ٹکڑے کھاتے ہیں جو اُن کے مالک کی میز پر سے فرش پر گر جاتے ہیں۔“
²⁸ عیسیٰ نے کہا، ”اے عورت، تیرا ایمان بڑا ہے۔ تیری درخواست پوری ہو جائے۔“ اُسی لمحے عورت کی بیٹی کو شفا مل گئی۔
²⁹ پھر عیسیٰ وہاں سے روانہ ہو کر گلیل کی جھیل کے کنارے پہنچ گیا۔ وہاں وہ پہاڑ پر چڑھ کر بیٹھ گیا۔ ³⁰ لوگوں کی بڑی تعداد اُس کے پاس آئی۔ وہ اپنے لنگڑے، اندھے، مفلوج، گونگے اور کئی اَور قسم کے مریض بھی ساتھ لے آئے۔ اُنہوں نے اُنہیں عیسیٰ کے سامنے رکھا تو اُس نے اُنہیں شفا دی۔ ³¹ ہجوم حیرت زدہ ہو گیا۔ کیونکہ گونگے بول رہے تھے، اپاہجوں کے اعضا بحال ہو گئے، لنگڑے چلنے اور اندھے دیکھنے لگے تھے۔ یہ دیکھ کر بھیڑ نے اسرائیل کے خدا کی تمجید کی۔
Text is under a Creative Commons Attribution-NonCommercial-NoDerivatives 4.0 International license.