یُوحنّا کی ماں اور نابینا افراد کی شفایابی

الشراكة

آخری بار جب ہم آپ کے ساتھ ملے تھے اس کی بنیاد پرجو آپ کے ساتھ ہوا. آپ کس چیز کے شکر گزار ہیں؟
اس ہفتے کس چیز نے آپ پر دباؤ ڈالا ہے، اور چیزوں کو بہتر بنانے کے لیے آپ کو کس چیز کی ضرورت ہے؟
آپ کی برداری میں لوگوں کی کیا ضروریات ہیں، اور ہم ان ضروریات کو پورا کرنے میں کس طرح ایک دوسرے کی مدد کر سکتے ہیں جن کا ہم نے اظہار کیا ہے؟
پچھلی بار جب ہم ملے تھےوہ کہانی کیا تھی؟ ہم نے خدا اور لوگوں کے بارے میں کیا سیکھا؟
ہماری پچھلی ملاقات میں، آپ نے جو کچھ سیکھا اسے لاگو کرنے کا فیصلہ کیا۔ آپ نے کیا کیا، اور یہ کیسا رہا ؟
آپ نے پچھلی کہانی کس کے ساتھ بانٹی؟ اورانہوں نے کیا جواب دیا؟
ہم نے پچھلی بار کئی ضروریات کی نشاندہی کی اور ان ضروریات کو پورا کرنے کا منصوبہ بنایا۔ یہ کیسا رہا؟
آئیےاب آج کی کہانی خدا کی طرف سے پڑھتے ہیں...

متی 20: 17-34

¹⁷ اب جب عیسیٰ یروشلم کی طرف بڑھ رہا تھا تو بارہ شاگردوں کو ایک طرف لے جا کر اُس نے اُن سے کہا، ¹⁸ ”ہم یروشلم کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ وہاں ابنِ آدم کو راہنما اماموں اور شریعت کے علما کے حوالے کر دیا جائے گا۔ وہ اُس پر سزائے موت کا فتویٰ دے کر ¹⁹ اُسے غیریہودیوں کے حوالے کر دیں گے تاکہ وہ اُس کا مذاق اُڑائیں، اُس کو کوڑے ماریں اور اُسے مصلوب کریں۔ لیکن تیسرے دن وہ جی اُٹھے گا۔“ ²⁰ پھر زبدی کے بیٹوں یعقوب اور یوحنا کی ماں اپنے بیٹوں کو ساتھ لے کر عیسیٰ کے پاس آئی اور سجدہ کر کے کہا، ”آپ سے ایک گزارش ہے۔“ ²¹ عیسیٰ نے پوچھا، ”تُو کیا چاہتی ہے؟“ اُس نے جواب دیا، ”اپنی بادشاہی میں میرے اِن بیٹوں میں سے ایک کو اپنے دائیں ہاتھ بیٹھنے دیں اور دوسرے کو بائیں ہاتھ۔“ ²² عیسیٰ نے کہا، ”تم کو نہیں معلوم کہ کیا مانگ رہے ہو۔ کیا تم وہ پیالہ پی سکتے ہو جو مَیں پینے کو ہوں؟“ ”جی، ہم پی سکتے ہیں،“ اُنہوں نے جواب دیا۔ ²³ پھر عیسیٰ نے اُن سے کہا، ”تم میرا پیالہ تو ضرور پیو گے، لیکن یہ فیصلہ کرنا میرا کام نہیں کہ کون میرے دائیں ہاتھ بیٹھے گا اور کون بائیں ہاتھ۔ میرے باپ نے یہ مقام اُن ہی کے لئے تیار کیا ہے جن کو اُس نے خود مقرر کیا ہے۔“ ²⁴ جب باقی دس شاگردوں نے یہ سنا تو اُنہیں یعقوب اور یوحنا پر غصہ آیا۔ ²⁵ اِس پر عیسیٰ نے اُن سب کو بُلا کر کہا، ”تم جانتے ہو کہ قوموں کے حکمران اپنی رعایا پر رُعب ڈالتے ہیں اور اُن کے بڑے افسر اُن پر اپنے اختیار کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ ²⁶ لیکن تمہارے درمیان ایسا نہیں ہے۔ جو تم میں بڑا ہونا چاہے وہ تمہارا خادم بنے ²⁷ اور جو تم میں اوّل ہونا چاہے وہ تمہارا غلام بنے۔ ²⁸ کیونکہ ابنِ آدم بھی اِس لئے نہیں آیا کہ خدمت لے بلکہ اِس لئے کہ خدمت کرے اور اپنی جان فدیہ کے طور پر دے کر بہتوں کو چھڑائے۔“ ²⁹ جب وہ یریحو شہر سے نکلنے لگے تو ایک بڑا ہجوم اُن کے پیچھے چل رہا تھا۔ ³⁰ دو اندھے راستے کے کنارے بیٹھے تھے۔ جب اُنہوں نے سنا کہ عیسیٰ گزر رہا ہے تو وہ چلّانے لگے، ”خداوند، ابنِ داؤد، ہم پر رحم کریں۔“ ³¹ ہجوم نے اُنہیں ڈانٹ کر کہا، ”خاموش!“ لیکن وہ اَور بھی اونچی آواز سے پکارتے رہے، ”خداوند، ابنِ داؤد، ہم پر رحم کریں۔“ ³² عیسیٰ رُک گیا۔ اُس نے اُنہیں اپنے پاس بُلایا اور پوچھا، ”تم کیا چاہتے ہو کہ مَیں تمہارے لئے کروں؟“ ³³ اُنہوں نے جواب دیا، ”خداوند، یہ کہ ہم دیکھ سکیں۔“ ³⁴ عیسیٰ کو اُن پر ترس آیا۔ اُس نے اُن کی آنکھوں کو چھوا تو وہ فوراً بحال ہو گئیں۔ پھر وہ اُس کے پیچھے چلنے لگے۔

Text is under a Creative Commons Attribution-NonCommercial-NoDerivatives 4.0 International license.

التطبيق

اب، کوئی اس حوالے کو اپنے الفاظ میں دوبارہ سنائے، جیسے وہ کسی ایسے دوست کو بتا رہے ہیں جس نے اس حوالے کو کبھی نہیں سنا۔ آئیے ان کی مدد کریں اگر وہ کچھ چھوڑ دیں یا غلطی سے کچھ اور بھی شامل کریں۔ تو ہم پوچھ سکتے ہیں، "آپ کو کہانی میں یہ کہاں ملتا ہے؟"
یہ کہانی ہمیں خدا، اس کے کردار، اور وہ کیا کرتا ہے اس کے بارے میں کیا سکھاتی ہے؟
اس کہانی سے ہم اپنے سمیت لوگوں کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں؟
اس ہفتے آپ اس کہانی سے خدا کی سچائی کو اپنی زندگی میں کیسے لاگو کریں گے؟ ایک مخصوص عمل یا چیز کیا ہے جو آپ کریں گے؟
اس سے پہلے کہ ہم اگلی بار ملیں اس کہانی کی سچائی کو آپ کس کے ساتھ بانٹیں گے؟ کیا آپ کسی کو جانتے ہیں جو ہماری طرح اس ایپ سے خدا کے کلام کو دریافت کرنا چاہیں گے؟
جیسے ہماری ملاقات ختم ہو رہی ہے، آئیے فیصلہ کرتے ہیں کہ ہم دوبارہ کب ملیں گے اور ہماری اگلی ملاقات کی رہنمای ہم میں سے کون کرے گا۔.
ہم آپ کو صلاح دیتے ہیں کہ آپ لکھ لیں آپ نے کیا کہا ہے اور آپ کیا کریں گے ، اور ہماری اگلی ملاقات سے پہلے کے دنوں میں اس کہانی کو دوبارہ پڑھیں۔ رہنما کہانی کی لکھائی یا آڈیو شیئر کر سکتا ہے اگروہ کہانی کسی کے پاس نہیں ہے۔ جیسے ہم آگے بڑتے ہیں آئیے رب سے دعا کریں کہ وہ ہماری مدد کرے۔.

0:00

0:00