³⁴ جب فریسیوں نے سنا کہ عیسیٰ نے صدوقیوں کو لاجواب کر دیا ہے تو وہ جمع ہوئے۔ ³⁵ اُن میں سے ایک نے جو شریعت کا عالِم تھا اُسے پھنسانے کے لئے سوال کیا، ³⁶ ”اُستاد، شریعت میں سب سے بڑا حکم کون سا ہے؟“
³⁷ عیسیٰ نے جواب دیا، ”’رب اپنے خدا سے اپنے پورے دل، اپنی پوری جان اور اپنے پورے ذہن سے پیار کرنا۔‘ ³⁸ یہ اوّل اور سب سے بڑا حکم ہے۔ ³⁹ اور دوسرا حکم اِس کے برابر یہ ہے، ’اپنے پڑوسی سے ویسی محبت رکھنا جیسی تُو اپنے آپ سے رکھتا ہے۔‘ ⁴⁰ تمام شریعت اور نبیوں کی تعلیمات اِن دو احکام پر مبنی ہیں۔“
⁴¹ جب فریسی اکٹھے تھے تو عیسیٰ نے اُن سے پوچھا، ⁴² ”تمہارا مسیح کے بارے میں کیا خیال ہے؟ وہ کس کا فرزند ہے؟“
اُنہوں نے جواب دیا، ”وہ داؤد کا فرزند ہے۔“
⁴³ عیسیٰ نے کہا، ”تو پھر داؤد روح القدس کی معرفت اُسے کس طرح ’رب‘ کہتا ہے؟ کیونکہ وہ فرماتا ہے،
⁴⁴ ’رب نے میرے رب سے کہا،
میرے دہنے ہاتھ بیٹھ،
جب تک مَیں تیرے دشمنوں کو
تیرے پاؤں کے نیچے نہ کر دوں۔‘
⁴⁵ داؤد تو خود مسیح کو رب کہتا ہے۔ تو پھر وہ کس طرح اُس کا فرزند ہو سکتا ہے؟“
⁴⁶ کوئی بھی جواب نہ دے سکا، اور اُس دن سے کسی نے بھی اُس سے مزید کچھ پوچھنے کی جرأت نہ کی۔
Text is under a Creative Commons Attribution-NonCommercial-NoDerivatives 4.0 International license.