⁵ رب نے دیکھا کہ انسان نہایت بگڑ گیا ہے، کہ اُس کے تمام خیالات لگاتار بُرائی کی طرف مائل رہتے ہیں۔ ⁶ وہ پچھتایا کہ مَیں نے انسان کو بنا کر دنیا میں رکھ دیا ہے، اور اُسے سخت دُکھ ہوا۔ ⁷ اُس نے کہا، ”گو مَیں ہی نے انسان کو خلق کیا مَیں اُسے رُوئے زمین پر سے مٹا ڈالوں گا۔ مَیں نہ صرف لوگوں کو بلکہ زمین پر چلنے پھرنے اور رینگنے والے جانوروں اور ہَوا کے پرندوں کو بھی ہلاک کر دوں گا، کیونکہ مَیں پچھتاتا ہوں کہ مَیں نے اُن کو بنایا۔“
⁸ صرف نوح پر رب کی نظرِ کرم تھی۔ ⁹ یہ اُس کی زندگی کا بیان ہے۔
نوح راست باز تھا۔ اُس زمانے کے لوگوں میں صرف وہی بےقصور تھا۔ وہ اللہ کے ساتھ ساتھ چلتا تھا۔ ¹⁰ نوح کے تین بیٹے تھے، سِم، حام اور یافت۔ ¹¹ لیکن دنیا اللہ کی نظر میں بگڑی ہوئی اور ظلم و تشدد سے بھری ہوئی تھی۔ ¹² جہاں بھی اللہ دیکھتا دنیا خراب تھی، کیونکہ تمام جانداروں نے زمین پر اپنی روِش کو بگاڑ دیا تھا۔
¹³ تب اللہ نے نوح سے کہا، ”مَیں نے تمام جانداروں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کیونکہ اُن کے سبب سے پوری دنیا ظلم و تشدد سے بھر گئی ہے۔ چنانچہ مَیں اُن کو زمین سمیت تباہ کر دوں گا۔ ¹⁴ اب اپنے لئے سرو کی لکڑی کی کشتی بنا لے۔ اُس میں کمرے ہوں اور اُسے اندر اور باہر تارکول لگا۔ ¹⁵ اُس کی لمبائی 450 فٹ، چوڑائی 75 فٹ اور اونچائی 45 فٹ ہو۔ ¹⁶ کشتی کی چھت کو یوں بنانا کہ اُس کے نیچے 18 انچ کھلا رہے۔ ایک طرف دروازہ ہو، اور اُس کی تین منزلیں ہوں۔ ¹⁷ مَیں پانی کا اِتنا بڑا سیلاب لاؤں گا کہ وہ زمین کے تمام جانداروں کو ہلاک کر ڈالے گا۔ زمین پر سب کچھ فنا ہو جائے گا۔ ¹⁸ لیکن تیرے ساتھ مَیں عہد باندھوں گا جس کے تحت تُو اپنے بیٹوں، اپنی بیوی اور بہوؤں کے ساتھ کشتی میں جائے گا۔ ¹⁹ ہر قسم کے جانور کا ایک نر اور ایک مادہ بھی اپنے ساتھ کشتی میں لے جانا تاکہ وہ تیرے ساتھ جیتے بچیں۔ ²⁰ ہر قسم کے پَر رکھنے والے جانور اور ہر قسم کے زمین پر پھرنے یا رینگنے والے جانور دو دو ہو کر تیرے پاس آئیں گے تاکہ جیتے بچ جائیں۔ ²¹ جو بھی خوراک درکار ہے اُسے اپنے اور اُن کے لئے جمع کر کے کشتی میں محفوظ کر لینا۔“
²² نوح نے سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا اللہ نے اُسے بتایا۔
¹ پھر رب نے نوح سے کہا، ”اپنے گھرانے سمیت کشتی میں داخل ہو جا، کیونکہ اِس دور کے لوگوں میں سے مَیں نے صرف تجھے راست باز پایا ہے۔ ² ہر قسم کے پاک جانوروں میں سے سات سات نر و مادہ کے جوڑے جبکہ ناپاک جانوروں میں سے نر و مادہ کا صرف ایک ایک جوڑا ساتھ لے جانا۔ ³ اِسی طرح ہر قسم کے پَر رکھنے والوں میں سے سات سات نر و مادہ کے جوڑے بھی ساتھ لے جانا تاکہ اُن کی نسلیں بچی رہیں۔ ⁴ ایک ہفتے کے بعد مَیں چالیس دن اور چالیس رات متواتر بارش برساؤں گا۔ اِس سے مَیں تمام جانداروں کو رُوئے زمین پر سے مٹا ڈالوں گا، اگرچہ مَیں ہی نے اُنہیں بنایا ہے۔“
⁵ نوح نے ویسا ہی کیا جیسا رب نے حکم دیا تھا۔ ⁶ وہ 600 سال کا تھا جب یہ طوفانی سیلاب زمین پر آیا۔
⁷ طوفانی سیلاب سے بچنے کے لئے نوح اپنے بیٹوں، اپنی بیوی اور بہوؤں کے ساتھ کشتی میں سوار ہوا۔ ⁸ زمین پر پھرنے والے پاک اور ناپاک جانور، پَر رکھنے والے اور تمام رینگنے والے جانور بھی آئے۔ ⁹ نر و مادہ کی صورت میں دو دو ہو کر وہ نوح کے پاس آ کر کشتی میں سوار ہوئے۔ سب کچھ ویسا ہی ہوا جیسا اللہ نے نوح کو حکم دیا تھا۔ ¹⁰ ایک ہفتے کے بعد طوفانی سیلاب زمین پر آ گیا۔
¹¹ یہ سب کچھ اُس وقت ہوا جب نوح 600 سال کا تھا۔ دوسرے مہینے کے 17ویں دن زمین کی گہرائیوں میں سے تمام چشمے پھوٹ نکلے اور آسمان پر پانی کے دریچے کھل گئے۔ ¹² چالیس دن اور چالیس رات تک موسلادھار بارش ہوتی رہی۔ ¹³ جب بارش شروع ہوئی تو نوح، اُس کے بیٹے سِم، حام اور یافت، اُس کی بیوی اور بہوئیں کشتی میں سوار ہو چکے تھے۔ ¹⁴ اُن کے ساتھ ہر قسم کے جنگلی جانور، مویشی، رینگنے اور پَر رکھنے والے جانور تھے۔ ¹⁵ ہر قسم کے جاندار دو دو ہو کر نوح کے پاس آ کر کشتی میں سوار ہو چکے تھے۔ ¹⁶ نر و مادہ آئے تھے۔ سب کچھ ویسا ہی ہوا تھا جیسا اللہ نے نوح کو حکم دیا تھا۔ پھر رب نے دروازے کو بند کر دیا۔
¹⁷ چالیس دن تک طوفانی سیلاب جاری رہا۔ پانی چڑھا تو اُس نے کشتی کو زمین پر سے اُٹھا لیا۔ ¹⁸ پانی زور پکڑ کر بہت بڑھ گیا، اور کشتی اُس پر تیرنے لگی۔ ¹⁹ آخرکار پانی اِتنا زیادہ ہو گیا کہ تمام اونچے پہاڑ بھی اُس میں چھپ گئے، ²⁰ بلکہ سب سے اونچی چوٹی پر پانی کی گہرائی 20 فٹ تھی۔ ²¹ زمین پر رہنے والی ہر مخلوق ہلاک ہوئی۔ پرندے، مویشی، جنگلی جانور، تمام جاندار جن سے زمین بھری ہوئی تھی اور انسان، سب کچھ مر گیا۔ ²² زمین پر ہر جاندار مخلوق ہلاک ہوئی۔ ²³ یوں ہر مخلوق کو رُوئے زمین پر سے مٹا دیا گیا۔ انسان، زمین پر پھرنے اور رینگنے والے جانور اور پرندے، سب کچھ ختم کر دیا گیا۔ صرف نوح اور کشتی میں سوار اُس کے ساتھی بچ گئے۔
²⁴ سیلاب ڈیڑھ سَو دن تک زمین پر غالب رہا۔
¹ لیکن اللہ کو نوح اور تمام جانور یاد رہے جو کشتی میں تھے۔ اُس نے ہَوا چلا دی جس سے پانی کم ہونے لگا۔ ² زمین کے چشمے اور آسمان پر کے پانی کے دریچے بند ہو گئے، اور بارش رُک گئی۔ ³ پانی گھٹتا گیا۔ 150 دن کے بعد وہ کافی کم ہو گیا تھا۔ ⁴ ساتویں مہینے کے 17 ویں دن کشتی اراراط کے ایک پہاڑ پر ٹک گئی۔ ⁵ دسویں مہینے کے پہلے دن پانی اِتنا کم ہو گیا تھا کہ پہاڑوں کی چوٹیاں نظر آنے لگی تھیں۔
[6-7] چالیس دن کے بعد نوح نے کشتی کی کھڑکی کھول کر ایک کوّا چھوڑ دیا، اور وہ اُڑ کر چلا گیا۔ لیکن جب تک زمین پر پانی تھا وہ آتا جاتا رہا۔ ⁸ پھر نوح نے ایک کبوتر چھوڑ دیا تاکہ پتا چلے کہ زمین پانی سے نکل آئی ہے یا نہیں۔ ⁹ لیکن کبوتر کو کہیں بھی بیٹھنے کی جگہ نہ ملی، کیونکہ اب تک پوری زمین پر پانی ہی پانی تھا۔ وہ کشتی اور نوح کے پاس واپس آ گیا، اور نوح نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور کبوتر کو پکڑ کر اپنے پاس کشتی میں رکھ لیا۔
¹⁰ اُس نے ایک ہفتہ اَور انتظار کر کے کبوتر کو دوبارہ چھوڑ دیا۔ ¹¹ شام کے وقت وہ لوٹ آیا۔ اِس دفعہ اُس کی چونچ میں زیتون کا تازہ پتا تھا۔ تب نوح کو معلوم ہوا کہ زمین پانی سے نکل آئی ہے۔
¹² اُس نے مزید ایک ہفتے کے بعد کبوتر کو چھوڑ دیا۔ اِس دفعہ وہ واپس نہ آیا۔
¹³ جب نوح 601 سال کا تھا تو پہلے مہینے کے پہلے دن زمین کی سطح پر پانی ختم ہو گیا۔ تب نوح نے کشتی کی چھت کھول دی اور دیکھا کہ زمین کی سطح پر پانی نہیں ہے۔ ¹⁴ دوسرے مہینے کے 27ویں دن زمین بالکل خشک ہو گئی۔
¹⁵ پھر اللہ نے نوح سے کہا، ¹⁶ ”اپنی بیوی، بیٹوں اور بہوؤں کے ساتھ کشتی سے نکل آ۔ ¹⁷ جتنے بھی جانور ساتھ ہیں اُنہیں نکال دے، خواہ پرندے ہوں، خواہ زمین پر پھرنے یا رینگنے والے جانور۔ وہ دنیا میں پھیل جائیں، نسل بڑھائیں اور تعداد میں بڑھتے جائیں۔“ ¹⁸ چنانچہ نوح اپنے بیٹوں، اپنی بیوی اور بہوؤں سمیت نکل آیا۔ ¹⁹ تمام جانور اور پرندے بھی اپنی اپنی قسم کے گروہوں میں کشتی سے نکلے۔
²⁰ اُس وقت نوح نے رب کے لئے قربان گاہ بنائی۔ اُس نے تمام پھرنے اور اُڑنے والے پاک جانوروں میں سے کچھ چن کر اُنہیں ذبح کیا اور قربان گاہ پر پوری طرح جلا دیا۔ ²¹ یہ قربانیاں دیکھ کر رب خوش ہوا اور اپنے دل میں کہا، ”اب سے مَیں کبھی زمین پر انسان کی وجہ سے لعنت نہیں بھیجوں گا، کیونکہ اُس کا دل بچپن ہی سے بُرائی کی طرف مائل ہے۔ اب سے مَیں کبھی اِس طرح تمام جان رکھنے والی مخلوقات کو رُوئے زمین پر سے نہیں مٹاؤں گا۔ ²² دنیا کے مقررہ اوقات جاری رہیں گے۔ بیج بونے اور فصل کاٹنے کا وقت، ٹھنڈ اور تپش، گرمیوں اور سردیوں کا موسم، دن اور رات، یہ سب کچھ دنیا کے اخیر تک قائم رہے گا۔“
¹ پھر اللہ نے نوح اور اُس کے بیٹوں کو برکت دے کر کہا، ”پھلو پھولو اور تعداد میں بڑھتے جاؤ۔ دنیا تم سے بھر جائے۔ ² زمین پر پھرنے اور رینگنے والے جانور، پرندے اور مچھلیاں سب تم سے ڈریں گے۔ اُنہیں تمہارے اختیار میں کر دیا گیا ہے۔ ³ جس طرح مَیں نے تمہارے کھانے کے لئے پودوں کی پیداوار مقرر کی ہے اُسی طرح اب سے تمہیں ہر قسم کے جانور کھانے کی اجازت بھی ہے۔ ⁴ لیکن خبردار! ایسا گوشت نہ کھاناجس میں خون ہے، کیونکہ خون میں اُس کی جان ہے۔
⁵ کسی کی جان لینا منع ہے۔ جو ایسا کرے گا اُسے اپنی جان دینی پڑے گی، خواہ وہ انسان ہو یا حیوان۔ مَیں خود اِس کا مطالبہ کروں گا۔ ⁶ جو بھی کسی کا خون بہائے اُس کا خون بھی بہایا جائے گا۔ کیونکہ اللہ نے انسان کو اپنی صورت پر بنایا ہے۔
⁷ اب پھلو پھولو اور تعداد میں بڑھتے جاؤ۔ دنیا میں پھیل جاؤ۔“
⁸ تب اللہ نے نوح اور اُس کے بیٹوں سے کہا، ⁹ ”اب مَیں تمہارے اور تمہاری اولاد کے ساتھ عہد قائم کرتا ہوں۔ ¹⁰ یہ عہد اُن تمام جانوروں کے ساتھ بھی ہو گا جو کشتی میں سے نکلے ہیں یعنی پرندوں، مویشیوں اور زمین پر کے تمام جانوروں کے ساتھ۔ ¹¹ مَیں تمہارے ساتھ عہد باندھ کر وعدہ کرتا ہوں کہ اب سے ایسا کبھی نہیں ہو گا کہ زمین کی تمام زندگی سیلاب سے ختم کر دی جائے گی۔ اب سے ایسا سیلاب کبھی نہیں آئے گا جو پوری زمین کو تباہ کر دے۔ ¹² اِس ابدی عہد کا نشان جو مَیں تمہارے اور تمام جانداروں کے ساتھ قائم کر رہا ہوں یہ ہے کہ ¹³ مَیں اپنی کمان بادلوں میں رکھتا ہوں۔ وہ میرے دنیا کے ساتھ عہد کا نشان ہو گا۔ ¹⁴ جب کبھی میرے کہنے پر آسمان پر بادل چھا جائیں گے اور قوسِ قزح اُن میں سے نظر آئے گی ¹⁵ تو مَیں یہ عہد یاد کروں گا جو تمہارے اور تمام جانداروں کے ساتھ کیا گیا ہے۔ اب کبھی بھی ایسا سیلاب نہیں آئے گا جو تمام زندگی کو ہلاک کر دے۔ ¹⁶ قوسِ قزح نظر آئے گی تو مَیں اُسے دیکھ کر اُس دائمی عہد کو یاد کروں گا جو میرے اور دنیا کی تمام جاندار مخلوقات کے درمیان ہے۔ ¹⁷ یہ اُس عہد کا نشان ہے جو مَیں نے دنیا کے تمام جانداروں کے ساتھ کیا ہے۔“
Text is under a Creative Commons Attribution-NonCommercial-NoDerivatives 4.0 International license.