¹³ کسی نے بھیڑ میں سے کہا، ”اُستاد، میرے بھائی سے کہیں کہ میراث کا میرا حصہ مجھے دے۔“
¹⁴ عیسیٰ نے جواب دیا، ”بھئی، کس نے مجھے تم پر جج یا تقسیم کرنے والا مقرر کیا ہے؟“ ¹⁵ پھر اُس نے اُن سے مزید کہا، ”خبردار! ہر قسم کے لالچ سے بچے رہنا، کیونکہ انسان کی زندگی اُس کے مال و دولت کی کثرت پر منحصر نہیں۔“
¹⁶ اُس نے اُنہیں ایک تمثیل سنائی۔ ”کسی امیر آدمی کی زمین میں اچھی فصل پیدا ہوئی۔ ¹⁷ چنانچہ وہ سوچنے لگا، ’اب مَیں کیا کروں؟ میرے پاس تو اِتنی جگہ نہیں جہاں مَیں سب کچھ جمع کر کے رکھوں۔‘ ¹⁸ پھر اُس نے کہا، ’مَیں یہ کروں گا کہ اپنے گوداموں کو ڈھا کر اِن سے بڑے تعمیر کروں گا۔ اُن میں اپنا تمام اناج اور باقی پیداوار جمع کر لوں گا۔ ¹⁹ پھر مَیں اپنے آپ سے کہوں گا کہ لو، اِن اچھی چیزوں سے تیری ضروریات بہت سالوں تک پوری ہوتی رہیں گی۔ اب آرام کر۔ کھا، پی اور خوشی منا۔‘ ²⁰ لیکن اللہ نے اُس سے کہا، ’احمق! اِسی رات تُو مر جائے گا۔ تو پھر جو چیزیں تُو نے جمع کی ہیں وہ کس کی ہوں گی؟‘
²¹ یہی اُس شخص کا انجام ہے جو صرف اپنے لئے چیزیں جمع کرتا ہے جبکہ وہ اللہ کے سامنے غریب ہے۔“
Text is under a Creative Commons Attribution-NonCommercial-NoDerivatives 4.0 International license.